مصنوعی ذہانت کے چیٹ بوٹس صحت کے لیے خطرہ نئی تحقیق نے چونکا دیا

دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) پر مبنی چیٹ بوٹس کے استعمال اور ان کے دیے گئے مشوروں پر عمل کرنے کے خطرات پر نئی تحقیق سامنے آئی ہےتفصیلات کے مطابق اسٹینفورڈ یونیورسٹی اور سینٹر فار ڈیموکریسی اینڈ ٹیکنالوجی (سی ڈی ٹی) کی تازہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ اے آئی چیٹ بوٹس، جن میں چیٹ جی پی ٹی اور جیمنائی بھی شامل ہیں، صحت سے متعلق مشورے دینے میں بعض اوقات نقصان دہ کردار ادا کر رہے ہیںتحقیق میں بتایا گیا کہ یہ چیٹ بوٹس کمزور صارفین کی حفاظت کرنے میں ناکام ہیں بلکہ بعض مواقع پر نقصان دہ رویوں کی حوصلہ افزائی بھی کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، جیمنائی نے وزن کم ہونے کو چھپانے کے لیے میک اپ کے ریقے تجویز کیے جبکہ چیٹ جی پی ٹی نے بلومیا (Bulimia) کے شکار افراد کو علامات چھپانے کی رہنمائی دیماہرین کے مطابق یہ رویہ صرف تکنیکی غلطی نہیں بلکہ ایک عوامی صحت کا سنگین مسئلہ ہے۔ ایسے مشورے بظاہر درست اور قابلِ عمل لگتے ہیں لیکن درحقیقت یہ جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے خطرناک ہیںمزید بتایا گیا کہ اے آئی ماڈلز بعض اوقات یہ تاثر دیتے ہیں کہ کھانے سے متعلق بیماریاں صرف کمزور خواتین کو متاثر کرتی ہیں، حالانکہ مرد اور بڑے جسم والے افراد بھی اس مسئلے سے دوچار ہوتے ہیںمحققین نے خبردار کیا کہ اگر اے آئی سسٹمز کو مناسب نگرانی کے بغیر صحت سے متعلق رہنمائی کے لیے استعمال کیا گیا تو یہ لاکھوں افراد کی ذہنی اور جسمانی صحت کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔