یوکرین نے روسی ڈرونز کے خلاف دفاع کے لیے غیر روایتی مگر مؤثر طریقہ اختیار کر لیا ہے اب وہ فرانس کے ماہی گیری کے جال استعمال کر کے ڈرونز کو “پھانس” رہا ہ
تفصیلات کے مطابق فرانس کے عام مچھلی پکڑنے والے جال، جو کبھی سمندر کی گہرائیوں میں مچھلیاں پکڑنے کے لیے استعمال ہوتے تھے، اب یوکرین کے آسمانوں میں روسی ڈرونز کا شکار کرنے لگے ہیںبرطانوی خیراتی ادارے “کرنک سولیڈیریٹیز” نے فرانس سے ایسے جالوں کی 2 بڑی کھیپیں یوکرین بھیجی ہیں، جن کی مجموعی لمبائی 280 کلومیٹر ہےگارڈین کی رپورٹ کے مطابق یہ جال اب محاذِ جنگ پر فوجیوں اور شہریوں کو ڈرون حملوں سے بچانے کے لیے غیر متوقع مگر مؤثر دفاعی آلہ بن چکے ہیںروس کی جانب سے استعمال کیے جانے والے چھوٹے اور کم قیمت ڈرونز عام طور پر دھماکا خیز مواد سے بھرے ہوتے ہیں جو 25 کلومیٹر دور تک حملہ کر سکتے ہیںیوکرینی افواج ان جالوں سے سرنگ نما حفاظتی ڈھانچے تیار کر رہی ہیں، جن میں ڈرون کے پر الجھ کر پرواز کا نظام ناکام ہو جاتا ہےادارے کے لاجسٹکس سربراہ کرسچین ابازیو نے بتایا کہ یہ جال گھوڑوں کے بال سے بنے ہیں اور گہرے سمندر میں ماہی گیری کے لیے تیار کیے گئے تھے، مگر اب یہ جنگی میدان میں ڈرونز کے حملے برداشت کرنے کے قابل ثابت ہو رہے ہیںابتدائی طور پر ان جالوں کو طبی کیمپوں کی حفاظت کے لیے استعمال کیا گیا، مگر اب انہیں پلوں، سڑکوں اور اسپتالوں کے داخلی راستوں پر بھی نصب کیا جا رہا ہےیوکرین کی 93 ویں بریگیڈ کی رابطہ افسر ایرینا ریباکووا کے مطابق دونیتسک کے علاقے میں اب جگہ جگہ ایسے جالی دار سرنگی نظام بنائے جا رہے ہیںانہوں نے کہا کہ روسی ڈرون آپریٹرز ان جالوں سے بچنے کی نئی ترکیبیں ضرور آزما رہے ہیں، مگر یہ نظام اب بھی حفاظت کے لیے نہایت مؤثر رکاوٹ ثابت ہو رہا ہےس