7

جرائم والی سیریز یا فلموں سے متاتر ہوکر 15 سالہ لڑکے نے 7 سالہ بچے کو بیدردی سے قتل کردیا

تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کے علاقے ہزارہ ٹاون میں 8 سالہ بچے کی 20 ستمبر کو ملنے والی جلی ہوئی لاش کے کیس میں ہوشربا انکشافات سامنے آئے ہیںکوئٹہ میں ایس ایس پی سیریس کرائم انوسٹیگیشن ونگ کیپٹن ریٹائرڈ ذوہیب محسن ،ایس ایس پی آپریشن محمد بلوچ و دیگر حکام نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ہزارہ ٹاون سے 20 ستمبر کو ملنے والے 7 سالہ بچہ ارمان علی کا قاتل پکڑا گیا ہے، جو 15 سالہ نوجوان ہے۔ملزم مشتاق حسین حرف مہدی نے دوران تفتیش انکشاف کیا ہے کہ مقتول بچے سے اس کی قسم کی دشمنی نہیں تھی نہ اسے جانتا تھا، اس نے بچے کو پتنگ اڑاتے دیکھا، جوس پلانے کی لالچ دیکر ساتھ لے گیا اور خالی چاردیواری میں قتل کردیا۔ایس ایس پی ذوہیب محسن نے مزید بتایا کہ ملزم نے انکشاف کیا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر جرائم پر مبنی فلمیں، ویڈیو گیمز دیکھتا اور کھیلتا تھا انہی فلموں میں دکھائی جانے والی قتل کی وارداتوں کو ذہن میں رکھ کر اس نے واردات کی منصوبہ بندی کی، جرائم فلموں کے کرداروں کی طرح چھری اور ہتھوڑی اسکول بیگ میں ڈال کر جائے واردات گیا، بچے کو پاکر اسے چاردیواری میں بالکل اسی طرح بیدردی سے قتل کیا جس طرح جرائم والی سیریز یا فلموں میں دکھایا جاتا ہے۔ملزم نے مزید انکشاف کیا ہے کہ اس نے جرم چھپانے کیلئے لاش پر پٹرول ڈال کر جلادیا۔ایس ایس پی سیریس کرائم انوسٹیگیشن یونٹ کے مطابق ملزم نے آلہ قتل چھری ، ہتھوڑی اسکول بیگ برآمد کرلیا گیا ہے جبکہ مزید تفتیش جاری ہے۔حکام نے مزید بتایا کہ تفتیش میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ملزم مہدی نے اس سے قبل ایک پالتو کتے کو گلا دبا کر مار دیا تھا، گماں ہے کہ ملزم مزید واردات بھی کرسکتا تھا تاہم بروقت گرفتاری کرکے ملزم کو سیریل کلر بننے سے بچا لیا گیا۔حکام کے مطابق ملزم کے ساتھ کچھ سال پہلے کام کی جگہ پر بدفعلی ہوئی تھی، اس نے والد کو بتایا تو انہوں نے ساتھ دینے کی بجائے اسی کو قصوروار ٹھہرایا، جس کے بعد وہ منفی سرگرمیوں کی طرف راغب ہوگیا۔ایس ایس پی کیپٹن ریٹائرڈ ذوہیب محسن نے والدین سے اپیل کی کہ بچوں پر نظر رکھیں م موبائل فون یا سوشل میڈیا کے استعمال پر خصوصی طور پر خیال رکھا جائے۔ذوہیب محسن کا کہنا تھا کہ سیریس کرائم انوسٹیگیشن یونٹ نے کیس کو بڑی محبت اور جدید تکنیک سے حل کیا ہے ، خصوصی ٹیم تشکیل دی جس نے جائے وقوعہ کی جیو فینسنگ کرائی گئی متعدد کیمروں کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کی، سو سے زائد موبائل نمبرز پر کام کیا متعدد لڑکوں کو شامل تفتیش کرکے اصل ملزم تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں