تفصیلات کے مطابق سکھر میں ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں بے ضابطگیوں کیخلاف طلبا نے احتجاج کیا اور قومی شاہراہ بند کر دی، جس کے باعث گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔مظاہرین نے کہا کہ 10 لاکھ روپے میں انٹری ٹیسٹ کا پیپر لیک کیا گیا، اس طرح پیپر پیسوں کےعوض ملنے لگے تو میرٹ کا کیا ہوگا۔دوسری جانب خیرپور میں ببرلو قومی شاہراہ پر طلبہ نے ایم ڈی کیٹ کے نتائج کے خلاف احتجاج کیا ، طلبہ کےاحتجاج کےباعث قومی شاہراہ پرگاڑیوں کی قطاریں لگ گئیںمظاہرین کا کہنا تھا کہ پیپر وقت سے پہلے ہی آؤٹ ہواسیٹیں پیسوں کےعوض فروخت کی گئی، ہر سال پیپر لیک کرکے میرٹ کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔گذشتہ روز ڈاؤیونیورسٹی نے ایم ڈی کیٹ نتائج کے اعداد و شمار جاری کئے تھے، جس کے مطابق ٹیسٹ میں سندھ بھر سے 22 ہزار 366 امیدوار کامیاب قرار پائے اور شرح 58 اعشاریہ 79فیصد رہی۔ڈاؤ یونیورسٹی کے زیراہتمام ٹیسٹ میں 38ہزار 41 امیدوار شریک ہوئے، اوجھا اور این ای ڈی ٹیسٹ سینٹرز میں 12ہزار 572 امیدواروں نےحصہ لیا۔
دونوں مراکز سے ایم بی بی ایس کیلئے اہل امیدواروں کی تعداد 6ہزار 947 تھی جب کہ دونوں مراکز سے بی ڈی ایس کیلئےاہل امیدواروں کی تعداد 7 ہزار 941 تھی۔یاد رہے کراچی میں طلبا نے ایم ڈی کیٹ کے امتحان پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ڈاؤ یونیورسٹی گیٹ کے سامنے احتجاج کیا تھا۔طلبا کا کہنا تھا ایم ڈی کیٹ کے تقریباً سوالات اور سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والا پرچہ ایک جیسا ہی تھا، ٹیسٹ کومسترد کرتے ہیں، پرچہ ہرسال امتحان سے ایک رات قبل آؤٹ ہوتا ہے اور اس سال بھی ایسا ہی ہوا۔طلبا نے سوشل میڈیا پر لیک پیپر کی تحقیقات، ٹیسٹ کے دوبارہ انعقاد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ نارواسلوک کےباعث متعددطلباٹیسٹ میں شرکت نہیں کرسکے۔