6

 نجکاری کمیشن نے قومی ایئر لائن (پی آئی اے) کی نجکاری کیلیے بڈنگ (بولی) کی تاریخ میں ایک ماہ کی توسیع کا اعلان کر دیا۔

کمیشن کے مطابق پی آئی اے نجکاری کیلیے بولی یکم اکتوبر کے بجائے 31 اکتوبر کو ہوگی جبکہ معاہدے کے مسودے پر دستخط کی نئی تاریخ 25 اکتوبر مقرر کی گئی، بولی کیلیے پیشگی رقم 28 اکتوبر تک جمع کروائی جا سکتی ہے۔ذرائع ایوی ایشن نے بتایا کہ تاریخ میں توسیع سے پی آئی اے کی نجکاری کو دھچکا لگے گا۔دو روز قبل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے چیئرمین فاروق ستار کی زیر صدارت اجلاس ہوا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ تمام اداروں میں سے پی آئی اے کی نجکاری سب سے پہلے ہو رہی ہے۔فاروق ستار نے کہا تھا کہ یکم اکتوبر کو پی آئی اے کی نجکاری کی بولی ہونے جا رہی ہے، ہم کوشش کریں گے کہ قومی ایئر لائن کی بولی کو لائیو دیکھ سکیں، علیم خان سے گزارش کریں گے بولی دیکھنے کے انتظامات کریں۔انہوں نے کہا تھا کہ آج کی میٹنگ قومی ایئرلائن کو الوداع کہنے کی آخری میٹنگ ہوگی، 6 کمپنیاں یکم اکتوبر کو بولی لگائیں گی، اس کے بعد ملازمین کے حقوق کا معاملہ ہماری نظر میں رہے گا، ملازمین کی تنخواہوں اور الاونسز پر کوئی سودا نہیں ہونا چاہئے۔رکن کمیٹی سحر کامران نے سوال کیا تھا کہ کیا آپ کی تمام شرائط کمپنیوں نے قبول کر لی ہیں؟ سیکریٹری نجکاری کمیشن نے بتایا تھا کہ کمپنیوں نے ہماری تمام شرائط مانی ہیں، کمپنیوں کی طرف سے شرائط ماننے کے بعد ہی فائنل ڈرافٹ بنایا گیا۔جس پر رکن کمیٹی سحر کامران نے کہا تھا کہ وہ فائنل ڈرافٹ کمیٹی کے ساتھ شیئر کیا جائے۔ رکن صبا صادق کا بھی کہنا تھا کہ اگر ڈرافٹ سیکرٹ ہے تو اس پر ان کیمرہ اجلاس میں بحث کر لیتے ہیں تو سیکریٹری نجکاری کمیشن نے بتایا کہ ابھی فائنل ڈرافٹ کمپنیوں کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔چیئرمین کمیٹی نے کہا تھا کہ پی آئی اے میں اس وقت 7360 ملازمین ہیں۔سیکریٹری نجکاری کمیشن کا کہنا تھا کہ موجودہ ملازمین کی 35 ارب روپے پنشن قومی ایئرلائن کے ساتھ جائیں گی اور ریٹائرڈ 17 ہزار ملازمین کی پنشن حکومت ہی دیتی رہے گی۔جس پر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ میرے تحفظات موجودہ ملازمین کی جاب گارنٹی کے حوالے سے ہیں۔اجلاس میں رکن کمیٹی نعمان اسلام نے کہا تھا کہ فائنل ڈرافٹ ان کیمرہ اجلاس میں دکھانے میں کیا ایشو ہے جس پر سیکریٹری نے بتایا تھا کہ کابینہ کی منظوری کے بعد ہی ہم ڈرافٹ کا فائنل ڈاکومنٹ کہہ سکتے ہیں۔چیئرمین کمیٹی نے کہا تھا کہ نجکاری کے حوالے سے وفاقی حکومت کی ایک بڑی کمیٹی ہے، اسحاق ڈار نائب وزیر اعظم ہیں ان سے اجازت لے لیں، ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ آپ ڈرافٹ شیئر نہ کریں صرف ریڈ کرتے جائیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں