تفصیلات کے مطابق آج صبح باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما علی خورشیدی نے بتایا کہ وہ سٹنگ ایم پی اے تھے اور 2 بار لٹیروں کے ہتھے چڑھے، انھیں لوٹا گیا، کراچی کا کوئی پرسان حال نہیں ہے علی خورشیدی نے کہا پہلے صرف شہریوں کو لوٹا جاتا تھا، اب جان بھی لے لی جاتی ہے، سی سی ٹی وی دیکھ کر لگتا ہے کہ ڈکیت لوٹنے نہیں مارنے آتے ہیں، لوٹ مار کے نام پر منظم طریقے سے لوگوں کو مارا جا رہا ہے ان کا کہنا تھا کہ تواتر سے وارداتیں ہو رہی ہیں کیوں کہ لٹیروں کو پتا ہے کہ ان کے خلاف کوئی کچھ کرنے والا نہیں ہے، کرائم کنٹرول کرنے میں سندھ حکومت بے حس اور وفاقی حکومت بے بس ہے، ایسے میں آپشن بچا ہی کیا ہے، کیا شہری ڈاکوؤں کے خلاف ہتھیار اٹھا لیں؟ علی خورشیدی نے کراچی میں جرائم کی بہتات اور قابو نہ پائے جانے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ دیگر شہروں سے لوگوں کو اٹھا اٹھا کر کراچی میں ایس ایچ او لگا دیا گیا ہے، مقامی تھانوں کی شہر کے ساتھ اونر شپ نہیں ہے، چھ چھ مہینے لگ جاتے ہیں ان ایس ایچ اوز کو اپنے علاقے دیکھنے میں انھوں نے کہا سندھ کے سینئر وزیر بڑی باتیں کرتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ حالات نگراں حکومت نے خراب کر دیے تھے، ہم نے آ کر ٹھیک کر دیے ہیں، لیکن کل انھیں اتقا معین کے جنازے میں آنا چاہیے تھا نا، پتا چل جاتا انھیں کہ لوگ ان کے بارے میں کیا جذبات رکھتے ہیں۔
