تفصیلات کے مطابق اکثر طالب عملوں کا والدین سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے جبکہ بھکر میں رہنے والے ان کے اہلخانہ پریشان ہیں۔ اہلخانہ نے بتایا کہ بشکیک میں محصور طلبا کے پاس کھانے پینے کی اشیا ختم ہوچکی ہے محصور طلبا کے والدین کی جانب سے حکومت پاکستان سے فوری طور پر وزیرخارجہ کو بشکیک بھیجنے کا مطالبہ کیا گیا ہے دریں اثنا کرغزستان میں پھنسے دو بھائیوں کے والد عامر کا کہنا ہے کہ طالب علموں کو آج شام تک کرغستان چھوڑنے کا پیغام ملا ہے انھوں نے بتایا کہ بیٹے ایشین میڈیکل یونیورسٹی میں ایم بی بی ایس کے طالب علم ہیں، دھمکی دی گئی ہے کہ آج شام تک ملک نہ چھوڑا تو خود نقصان کے ذمہ دار ہوں گے دوسری جانب ایک طالب علم عبداللہ رمضان نے بشکیک سے سوشل میڈیا پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس وقت ہاسٹلز میں محصور ہوئے بیٹھے ہیں، پاکستان ایمبیسی کے کسی اہلکار نے ابھی تک رابطہ نہیں کیا عبداللہ کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی ہمارے محفوظ سفر کے لیے اپنے طور پر انتظامات کررہی ہے، یہاں 800 کے قریب طالب علم رہائش پذیر ہیں، ہاسٹل ے باہر پولیس کی جگہ فوج کی سیکیورٹی ہے واضح رہے کہ کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک کے مقامی اورغیرملکی طلبہ میں تصادم ہوا، جس کی زد میں پاکستانی طلبہ بھی آئے، کرغیز طلبہ نے پاکستانی طلبہ کے ہاسٹلز پر حملے کیے جس میں متعدد طلبہ کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
