کراچی: ڈاؤ کینسر سینٹر ایک سال کے مختصر عرصے کے اندر ملک اور بیرون ملک مریضوں کی سہولت کا اہم مرکز بن گیا ہے تفصیلات کے مطابق ڈاؤ کینسر سینٹر دو بیڈ سے شروع ہوا تھا جو اب 10 بیڈ تک پہنچ گیا ہے، جہاں کیمو تھراپی سمیت کینسر کے علاج کے لیے دی گئی سہولتیں رعایتی ہونے کی وجہ سے یہ ملک اور بیرون ملک مریضوں کے لیے ایک اہم مرکزِ صحت بن گیا ہے سال بھر کے دوران کراچی سے 78.33، اندرون ملک 19.65، اور بیرون ملک سے 0.27 مریض اس مرکز سے مستفید ہو چکے ہیں، جب کہ سال بھر او پی ڈی میں لگ بھگ 2000 مریض فیض یاب ہوئے ڈاؤ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے اوجھا کیمپس میں ڈاؤ کینسر سینٹر کا ایک سال مکمل ہونے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک سال قبل ڈاؤ کینسر سینٹر کا قیام بے سروسامانی کے عالم میں عمل میں آیا تھا میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاؤ یونیورسٹی اسپتال ڈاکٹر جہاں آرا نے کہا کہ ڈاؤ کینسر سینٹر نے ہر قسم کے کینسر کے علاج کے لیے خصوصی انتظامات کیے ہیں یہی وجہ ہے کہ کم وقت میں مریضوں کا رجحان اس جانب بڑھ رہا ہے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف لیور اینڈ گیسٹرو انٹرالوجی ڈیزیز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر زاہد اعظم نے کہا کہ دو بیڈ سے شروع ہونے والا کینسر سینٹر 10 بیڈ تک پہنچ چکا ہے، ہمارے پوسٹ گریجویٹ ٹرینیز کے لیے یہ ایک مثال ہے، وہ سیکھیں تاکہ مریضوں کے علاج کے لیے نئے شعبے قائم ہو سکیں ڈاکٹر مریم نے کہا کہ کینسر سینٹر آنے والے مریضوں میں بریسٹ کینسر کے 40 فی صد مریض آئے جن میں تمام ہی خواتین تھیں، علاوہ ازیں سارکوما کے 6 فی صد، ہیڈ اینڈ نیک کے 5 فی صد، اینڈومیٹریم 5 فی صد، کولوریکٹل 9 فی صد، اپر جی آئی 9 فی صد، پھیپھڑے کے 4 فی صد، اووری کے 7 فی صد مریضوں کا علاج کیا گیا ڈاکٹر مریم نے کہا کہ ڈاؤ کینسر سینٹر میں او پی ڈی کے نرخ دیگر اسپتالوں سے 10 گنا تک کم ہیں، کینسر کے مریضوں کے لیے کیمو تھیراپی، پیتھالوجی، ریڈیالوجی، سرجیکل آنکالوجی، یہ سب سہولتیں ایک ہی چھت تلے اور بہت ہی معمولی نرخوں پر دی جا رہی ہیں، کیموتھراپی ایک مہنگی سروس ہے لیکن اس کے نرخ بھی دیگر اسپتالوں کے مقابلے میں 30 سے 50 فی صد تک کم لیے جا رہے ہیں
