183

سکھر:آواز فائونڊيشن کے مرکزی رہنما ضیاء الرحمان،

سکھر :  آواز فائونڊيشن کے مرکزی رہنما ضیاء الرحمان، انور مہر، اور ناری فاؤنڈیشن کی چیئرپرسن میڈم افشاں کی جانب سے سکھر نیشنل پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس،آواز فائونڊيشن کے سینیئر رہنما ضیاء الرحمان اور میڈم افشاں پریس کانفرنس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھر میں 65 فیصد خواتین زراعت کے ساتھ منسلک ہیں, جبکہ پاکستان بھر کے دیہاتوں میں رہنے والی 90 فیصد خواتین زرعی مزدور کے طور پر کام کر کے اپنا گزر بسر کرتی ہیں، کھیت مزدور خواتین کو مردوں کے مقابلے میں آدھی مزدوری دی جاتی ہے جبکہ کہ ذرعی مزدوروں پر کم از کم اجرت کا قانون لاگو نہیں ہوتا خواتین کھیت مزدوروں کو 10 سے 12 گھنٹے کام کرنا پڑتا ہے جبکہ انہیں ڈھائی سو سے تین سو دیھاڑی دی جاتی ہے اکثراوقات مزدوری روک دی جاتی ہے اور وقت پر ادائیگی نہیں کی جاتی اور انہیں ذہنی اذیت اور استحصال سے گزرنا پڑتا ہے، حاملہ خواتین آخری ہفتے تک مزدوری کرنے پر مجبور ہوتی ہیں اور دودھ پلانے والی مائیں میں اپنے شیر خوار بچوں کوکھیتوں میں ساتھ لے جانے پر مجبور ہوتی ہیں، کھیت مزدوروں کو کسی قسم کی سوشل سکیورٹی اور اولڈ ایج بینیفٹ بھی نہیں دیے جاتے مجھے پاکستان بھر میں خوش قسمتی سے سے صوبہ سندھ وہ واحد صوبہ ہے ہے جہاں مزدور خواتین کے حقوق کے لئے 2019 میں کھیت مزدور خواتین کے حقوق کے لیے وومن ایگریکلچر رائٹس ایکٹ، منظور کیا گیا یا جسے سماجی اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے دنیا بھر میں میں بہت سرایا لیکن بدقسمتی سے اس قانون پر آج تک عمل درآمد شروع نہیں ہو سکا ان خیالات کا اظہار آواز فاؤنڈیشن پاکستان کے چیف ایگزیکٹو ضیاء الرحمٰن نے سکھر پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کے سندھ کھیت مزدور حقوق ایکٹ 2019 کے رولز آف بزنس نہ ہونے کی وجہ سے قانون پر عمل درآمد میں رکاوٹ آ رہی ہے انہوں نے مطالبہ کیا کے فوری طور پر اس قانون کے رولز آف بزنس بنائے جائیں تاکہ کھیت مزدور خواتین اس قانون کے تحت فائدہ اٹھا سکے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ناری فاؤنڈیشن کی چیئرپرسن افشاں اصغر اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر انور علی مہر نے کہا کہ یہ قانون خواتین کو اپنی تنظیمیں بنانے اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے سے فائدہ اٹھانے کا موقع بھی دیتا ہے لیکن یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک اس قانون کے رولز آف بزنس بنائے جائیں تینوں سماجی رہنماؤں نے پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ آواز فاؤنڈیشن پاکستان اور ناری فاؤنڈیشن سکھر مل کر کھیت مزدور خواتین کے حقوق کی تحریک کا آغاز کر رہے ہیں جس کا مقصد کھیت مزدور خواتین کو قانون کے مطابق مردوں کے برابر مزدوری کا حق دلوآنہ خواتین مزدوروں کو سوشل سکیورٹی اور دیگر سماجی تحفظ کے سرکاری پروگراموں سے فائدہ اٹھانے کی ترغیب دینا ہے اس منصوبے کے تحت خواتین کھیت مزدوروں کی تنظیمیں بنائی جائیں گی اور سندھ پارلیمنٹ کے ممبران کو راغب کیا جائے گا تاکہ ان کے بنائے ہوئے قانون پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں