6

تیونس میں حزب اختلاف کے رہنما کو ایک برس قید کی سزا

سکھر : تیونس کی ایک عدالت نے حزب اختلاف کے اہم رہنما راشد غنوشی کو ایک برس قید کی سزا سنائی ہے۔ مقامی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق غنوشی پر 1,000 دینار یعنی تقریباً سوا تین سو امریکی ڈالر کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔تیونس میں اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف کریک ڈاؤن جاریانہیں گزشتہ ماہ گرفتار کیا گیا تھا، جبکہ فروری کے اواخر میں انہیں ریاست کی سلامتی کے خلاف سازش کرنے کے الزام میں عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ان کے خلاف یہ مقدمہ اس لیے بھی درج کیا گیا، کیونکہ ان پر پولیس افسران کو ”ظالم” کہنے کا بھی الزام تھا۔تیونس پارلیمانی انتخابات میں صرف گیارہ فیصد ووٹ پڑےانہوں نے اپنے ایک سیاسی بیان میں اس بات کے لیے بھی خبردار کیا تھا کہ اگر حکومت بائیں بازو کی جماعت اور اسلام پسند اپوزیشن گروپوں کو ختم کرنے کے لیے کام کرتی رہی، تو ملک میں ”خانہ جنگی” چھڑ سکتی ہے۔تیونس میں ٹرانسپورٹ ملازمین کی ہڑتال سے زندگی مفلوجراشد غنوشی ملکی پارلیمنٹ کے سابق اسپیکر اور اسلام پسند النہضہ پارٹی کے رہنما ہیں۔ صدر قیس سعید نے جولائی 2021 میں جب پارلیمان کو تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا اس وقت النہضہ پارلیمان کی سب سے بڑی جماعت تھی۔تیونس: پارلیمانی انتخابات کے دوران مایوسی کا ماحولسابق اسپیکر نے گزشتہ ماہ عدلیہ کے سامنے یہ کہہ کر پیش ہونے سے انکار کر دیا تھا کہ یہ عدالتی کارروائی نہ صرف من گھڑت الزامات پر مبنی ہے بلکہ سیاسی اغراض پر مبنی مقدمہ ہے۔تیونس کے ‘داخلی معاملات میں مداخلت‘: امریکی سفیر کو طلب کر لیا گیابیس سے زائد اپوزیشن رہنما گرفتار
راشد غنوشی ان 20 سے زائد اپوزیشن شخصیات میں شامل ہیں، جنہیں گزشتہ فروری سے اب تک گرفتار کیا جا چکا ہے۔ اس میں ممتاز کاروباری شخصیات کے ساتھ ہی متعدد سابق وزرا بھی شامل ہیں۔صدر قیس سعید گزشتہ ڈیڑھ برس کے بھی زیادہ عرصے سے اپنا اقتدار مستحکم کرنے میں لگے ہیں، جو حکم ناموں اور فرمانوں کے ذریعے اپنی حکومت چلاتے ہیں۔رواں برس کے آغاز میں تیونس کی پارلیمنٹ نے سن 2021 میں معطل ہونے کے بعد اپنا پہلا اجلاس منعقد کیا۔ ایوان کے نئے منتخب قانون ساز وہ ہیں، جس کے الیکشن کو اپوزیشن جماعتوں نے بائیکاٹ کیا تھا اور جنوری اور دسمبر میں ہونے والے ان انتخابات میں محض گیارہ فیصد ووٹ پڑے تھے۔ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)

اپنا تبصرہ بھیجیں