وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری: نے کہا ہے کہ پاکستان باہمی اعتماد، مساوات، ثقافتی تنوع کے احترام اور شنگھائی تعاون تنظیم کی اصل روح میں موجود مشترکہ ترقی کے حصول کے اصولوں پر پختہ یقین رکھتا ہے اور وہ ان پر پوری طرح عمل پیرا ہے، مشترکہ ترقی کے لیے علاقائی اور اقتصادی روابط ضروری ہیں، پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کو اہم علاقائی پلیٹ فارم سمجھتا ہے، مشترکہ ترقی کا اصول علاقائی، اقتصادی روابط اور تعاون پاکستان کے وژن سے ہم آہنگ ہے۔
وزیر خارجہ ان خیالات کا اظہار جمعہ کو بھارت کے شہر گوا میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے وزراءخارجہ کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایس سی او کے اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی میرے لیے اعزاز کی بات ہے، مشترکہ اقتصادی وژن آگے بڑھانے کے لیے اجتماعی رابطے میں سرمایہ کاری ضروری ہے، سی پیک وسط ایشیائی ریاستوں کو راہداری تجارت کے لیے بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ، پاکستان دہشتگردی کے خاتمے کی کوششوں کا حصہ بننے کے لیے پُرعزم ہے، افغانستان کی صورتحال نئے چیلنجز کے ساتھ ساتھ مواقع بھی پیش کرتی ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان کے اس مطالبے کو دہرایا کہ بین الاقوامی برادری عبوری افغان حکومت کے ساتھ بامعنی بات چیت کرے تاکہ وہ واقعات کو بہتر طریقے سے سمجھ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان بڑی طاقتوں کے لیے کھیل کا میدان بنتا رہا ہے، ہمیں افغانستان کے بارے میں ماضی کی غلطیوں کو نہیں دہرانا چاہئے۔بین الاقوامی برادری کو افغان حکام پر سیاسی شمولیت کے عالمی طور پر قبول شدہ اصولوں کو اپنانے اور لڑکیوں کے تعلیم کے حق سمیت تمام افغانوں کے حقوق کا احترام کرنے پر زور دینا جاری رکھنا چاہیے، اس کے ساتھ ساتھ عالمی برادری کو بھی افغانستان، خطے اور پوری دنیا کی سلامتی کے لیے انسداد دہشت گردی کی صلاحیت کو بڑھانے میں مدد کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ یہ بات تشویشناک ہے کہ بین الاقوامی برادری کے برعکس افغانستان میں دہشت گرد گروپ آپس میں زیادہ تعاون کر رہے ہیں، پاکستان عبوری افغان حکام سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کی اجازت نہ دینے کے اپنے وعدوں کو برقرار رکھیں۔انہوں نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان سیکورٹی خدشات کو دور کرنے کے لیے کام کرے تاکہ نہ صرف افغانستان بلکہ پورے خطے کی حقیقی صلاحیتوں سے استفادہ کیا جاسکے۔ایک پرامن اور مستحکم افغانستان نہ صرف علاقائی انضمام اور اقتصادی تعاون بلکہ عالمی امن اور استحکام کی کلید ہے، ہمیں یقین ہے کہ ایس سی او افغانستان رابطہ گروپ افغانستان کے ساتھ عملی تعاون کو مربوط کرنے میں کردار ادا کرسکتا ہے۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ ایس سی او کا قیام پورے یوریشیا میں سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا تھا، یہ تنظیم خودمختاری، علاقائی سالمیت اور لوگوں کے حق خود ارادیت کے اقوام متحدہ کے اصولوں پر سختی سے عمل پیرا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کثیرالجہتی عمل کے لیے پرعزم ہے اور وہ اقوام کے درمیان دوستانہ تعلقات قائم کرنے اور دیرینہ بین الاقوامی تنازعات کے پرامن حل کی حمایت کے لیے اقوام متحدہ سمیت تمام بین الاقوامی فورمز پر قائدانہ کردار ادا کرتا رہتا ہے۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان اختلافات کو ختم کرنے کے لئے چین کے حالیہ کردار کو قابل ستائش قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک ایس سی او سے بھی وابستہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب بڑی طاقتیں امن ساز کا کردار ادا کرتی ہیں تو ہم اپنے لوگوں کے لیے وسیع تر تعاون، علاقائی یکجہتی اور اقتصادی مواقع کی راہ ہموار کرتے ہوئے امن کی صلاحیت کو کھول سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں شنگھائی تعاون تنظیم میں ان عالمی طور پر تسلیم شدہ اصولوں کے احترام کو یقینی بنانا چاہیے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ بین الاقوامی قانون اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ریاستوں کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات شنگھائی تعاون تنظیم کے مقاصد کے خلاف ہیں، ہمیں اپنے وعدوں کو نبھانے اور اپنے لوگوں کے لیے ایک نئے مستقبل کی منصوبہ بندی کرنے میں غیر مبہم رہنے کی ضرورت ہے، جو تنازعات کے تحفظ پر نہیں بلکہ تنازعات کے حل پر مبنی ہے۔انہوں نے ایس سی او کے اہداف اور مقاصد کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت اور عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ایس سی او دنیا کی 40 فیصد سے زیادہ آبادی اورجی ڈی پی کی تقریباً ایک چوتھائی کی نمائندگی کرتا ہے، معیشتوں میں رابطے کی کمی علاقائی تجارت اور سرمایہ کاری کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس سی او مستقبل کی نمائندگی کرتا ہے، اگر ہم اسے حاصل کرنے کے لیے مل کر کام کرسکیں، یہ ہم سب کے لیے ایک شاندار اور خوشحال مستقبل ہوسکتا ہے
